Tuesday, December 11, 2012

گزل


جب میرے آگے سے کوی شخص گزر جاتا ہے
ہر ایک  چہرے میں تیرا عکس نظر آتا ہے


بھولنے کی تو کوی شرط لگا نہیں سکتا
جتنا بھولوں اسے اتنا مجھے یاد آتا ہے


دل سے نکلی ہوئی فریاد سنی جایگی
حادثہ جو ہوا بےوقت مجھے یاد آتا ہے


دل سے دیا ساتھ جسکا تنہایوں میں
وو میرا دوست ہے اکثر مجھے بھول جاتا ہے


کیا کریں اسسے شکایت ذرا بتلاؤ سحر
اپنا سیا بھی برے وقت میں چھوڈ جاتا ہے

Thursday, November 22, 2012

گزل




آج فر میرا دل یوں اداس ہوا ہے 

جیسے پانڈوں کو کوئی اگیاتواس ہوا ہے


بےامانوں کے ہو گے یہاں پو بارہ 

شریفوں کو فر کاراواس ہوا ہے


بولتے ہیں ہندی سب فٹافٹ لیکن

راجبھاشا کا فر بھی ہراس ہوا ہے


کھل سیاست کا ذرا دیکھو یارو

عام  شخص ہر ایک یہاں خاص ہوا ہے
  
مطلب کا ہے برتاؤ اپنی دنیا میں 
بےمطلب نہیں یہاں کوئی داس ہوا ہے


کیا ہمسے کنارہ اپنوں نے سحر

ایک دوست دور کا لیکن پاس ہوا ہے

Wednesday, October 17, 2012

گزل

ذھنودل آج تک مہتر ہے


کتنی دلکش تھی رات پھولوں کی


روح کو تازگی سی ملتے ہے


جب بھی ہوتے ہے بات پھولوں کی


رنگ، خوشبو، بہار اور نکہت


ہے عجب کاینات پھولوں کی



اب تو پورے شواب پر ہے بہار


دیکھنی ہے برات پھولوں کی


گلستان کو اجاڑنے والا

اب بھی کرتا ہے بات پھولوں ک


کھلنا اور کھل کے خاک میں ملنا

بس! یاہے ہے حیات پھولوں کی


اسرے-کلم :- جناب بنیاد حسین زہین بکانےری 

Tuesday, September 18, 2012

گزل

یہ زندگی کا مقدّر ہے کیہ کیا جاۓ 
قضاء کا وقت مکرر ہے کیہ کیا جاۓ

ہر ایک نگاہ کے اندر ہے کیہ کیا جاۓ
بہت ڈراونا منظر ہے کیہ کیا جاۓ

حسین سے بھی ہنسیتر ہے کیہ کیا جاۓ
تیرے خیال کا پیکر ہے کیہ کیا جاۓ

ہر ایک شخص کے دل میں ہے خواہشوں کا ہجوم
طلب سبھی کی برابر ہے کیہ کیا جاۓ

یہ جان جسم سے ہو سکتیہے جدہ لیکن
یہ میری روح کے اندر ہے کیہ کیا جاۓ

جو گیت دارو-رسن کا نہ گا سکا کوئی 
وو صرف میری زبان پر ہے کیہ کیا جاۓ

وو جسکے نام سے بدنام ہوا تھا کبھی 
فر اسکا نام زبان پر ہے کیہ کیا جاۓ

وو جیست میں جسے سہرا سمجھ رہا تھا زہین
مصیبتوں کا سمندر ہے کیہ کیا جاۓ

اسرےکلم جناب بنیاد حسسین بکانیری- 


گزل

اسلئے دل پریشان ہے
ہر طرف اک بیابان ہے

اپنے چہرے سجاۓ رہو
آئینوں کی یہ دکان ہے

آدمی کہ رہے ہو جسے
وو تو ہندو مسلمان ہے

وو جو محفوظ خود ہی نہیں
وو ہمارا نگہبان ہے

وو کبھی خود نہیں جھانکتے
انکا اپنا گریبان ہے

تم ہو مالک ریایا ہیں ہم
یہ بھی کیا وقت کی شان ہے

-آسرے کلم جناب ستیپرکاش شرما


Thursday, August 23, 2012

चंद कत्आत्

आओ हम ज़िंदगी की बात करें
गम की छोड़ें खुशी की बात करें
मौत बर हक है आएगी इक दिन
कल का क्या है अभी की बात करें.

मुझ पे वो जाँ-निसार करता है
कोई इतना भी प्यार करता है
दिल ने महसूस कर लिया उसको
वो मेरा इन्तिज़ार करता है.

अपने होंठों पे ये दुआ रक्खूँ
दिल में तेरी ही बस वफ़ा रक्खूँ
मेरे जीने की हर वजह तू है
कैसे खुद से तुझे जुदा रक्खूँ

तुमने फूँके हैं आशियाँ कितने
हमको मालूम है कहाँ कितने
बागवानों से पूछते रहिये
और जलने हैं गुलसिताँ कितने.

थी जो हिन्दोस्ताँ की जाँ उर्दू
रह गई बन के दास्ताँ उर्दू
जाने कब से सुलग रही है यहाँ
बनके उड़ने लगी धुआँ उर्दू.
-श्री बुनियाद हुसैन ज़हीन बीकानेरी के असरे-कलम से.

Tuesday, August 21, 2012

'दावत-ए-सुखन'


शुरुआत मैं अपनी एक रुबाई से कर रहा हूँ ... गालिबन आपको ज़रूर पसंद आएगी !

दीवाना हूँ, दीवाना हूँ, दीवाना हूँ
परवाना हूँ परवाना हूँ परवाना हूँ
ऐ शम्मे-वफा तेरे इश्क में डूबा इक
अनजाना हूँ, अनजाना हूँ, अनजाना हूँ