زہن تو حق کی بات کرتا ہے
مگر دل اسکی کہاں سنتا ہے
نفرت کی سوچیں یہاں کیسے
موحبّت کو وقت کہاں ملتا ہے
بے-پناہ موحبّت ہے ہمیں اسسے
نفرت جو شخص یہاں کرتا ہے
یاد آتا ہوں میں خیالوں میں اکثر
بھولنے کی کوشش جو بارہا کرتا ہے
کھو گیا وہ میری زندگی سے آخر
خیالوں میں ہمیشہ جو پریشان کرتا ہے
دلیےناداں نہ جانے کیا کہتا ہے سحر
پاگل ہے وو جو خود پی گماں کرتا ہے
No comments:
Post a Comment