یاد آ رہی ہیں وو پرسکون راتیں
کرتے تھے دیر تک چاندنی میں باتیں
جلدی سے اپنے ذھن میں بیٹھا لو
اب ہیں کہاں وو کلم اور دواتیں
گیا دؤر انکا یہ کوئی کیسے جانے
ہر غڑی سجتی ہیں زرم کی باراتیں
آکر سنا دے تو دو بول پیار کے
لگتے ہیں کہاں اب انکی جماتیں
لگتے ہیں کہاں اب انکی جماتیں
نفرت کے دھاگوں سے بندھے ہیں سحر
آؤملکے کوئی نیا سوت کاٹیں
No comments:
Post a Comment